روایتی بینکاری اور اسلامی بینکاری کے درمیان مندرجہ نمایاں فرق ہیں:
نمبر شمار | روایتی بینکاری (کنوینشنل بینکنگ) | اسلامی بینکاری (اسلامک بینکنگ) |
---|---|---|
1 | اس میں رقم مبادلہ کے ذرائع اور اسٹور آف ویلیو کے ساتھ ساتھ ایک تجارتی شے تصور کی جاتی ہے۔ اس لیے اسے اس کی فیس ویلیو سے زائد نرخ پر فروخت کیا جاسکتا ہے اور اسے کرایہ داری پر بھی دیا جاسکتا ہے۔ | اس میں رقم ایک تجارتی شے تصور نہیں کی جاتی، ہر چند یہ کہ اسے آلہ مبادلہ اور اسٹور آف ویلیو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔لہٰذا اسے نہ تو اس کی فیس ویلیو سے زائدنرخ پر فروخت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے کرایہ پر دیا جاسکتا ہے۔ |
2 | اس میں اصل سرمایہ پر سود (انٹرسٹ) کی وصولی، ٹائم ویلیو پر منحصر ہوتی ہے۔ | اس میں اشیاء کی تجارت پر منافع یا خدمات کی فراہمی پر لیے جانے والے چارجز، حاصل کئے جانے والے منافع کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ |
3 | اس میں اگر کے فنڈز کو استعمال کرتے ہوئے ادارے کو نقصان ہوجائے تو ایسی صورت میں بھی سود (انٹرسٹ) وصول کیا جاتا ہے۔اسی لیے یہ نفع اور نقصان کی شراکت کی بنیاد پر نہیں ہوتا ہے۔ | اسلامک بینک نفع اور نقصان کی شراکت کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔اس میں اگر کاروباری شخص کو نقصان ہوتا ہے تو ایسی صورت میں بینک فنانس کے مختلف طریقوں یعنی مضاربہ، مشارکہ کے استعمال کی بنیاد پر ان نقصانات میں حصہ دار ہوتا ہے۔ |
4 | اس میں کیش فنانس، رننگ فنانس یا ورکنگ کیپیٹل فنانس کی تقسیم کے وقت اشیاء کے تبادلے اور خدمات کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں کیا جا تا ہے۔ | اس میں مرابحہ، سلماور استثناء کے معاہدوں کے تحت فنڈز کی تقسیم کے وقت اشیاء اور خدمات کے تبادلے کے حوالے سے معاہدہ کی تکمیل لازمی عمل ہے۔ |
5 | روایتی بینک رقم کو بطور تجارتی شے استعمال کرتے ہیں،جس کے نتیجے میں افراط ِ زر کی صورت حال جنم لیتی ہے۔ | اسلامی بینکاری (اسلامک بینکنگ) میں تجارتی سرگرمیوں کو استعمال کرتے ہوئے معاشی نظام کے حقیقی شعبہ جات کے ساتھ تعلق قائم کیا جا تا ہے۔چوں کہ اس میں رقم اصل سرمایہ جات سے منسلک ہوجاتی ہے اسی لیے یہ معاشی ترقی میں براہِ راست اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ |
سود کی وصولی اور ادائیگی کے حوالے سے مسلمان اور غیر مسلم یا انفرادی اشخاص اور ریاستوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوتا ہے،کیوں کہ سود صرف اسلامی تعلیمات میں ہی ممنوع نہیں بلکہ دنیا کے دیگر مذاہب کی تعلیمات میں بھی اس کی ممانعت کی گئی ہے۔اس لیے سود کی ممانعت مسلمان اور غیر مسلم دونوں پر عائد ہوتی ہے۔
سود کی ہر دوصورتوں میں ممانعت ہے،خواہ وہ خرچ کئے جانے والے قرضہ جات(روزمرہ انسانی ضروریات کوپورا کرنے کے لیے لیا جانے والا قرض ہو) یا تجارتی قرض (کاروباری مقاصد کے لیے لیا جانے والا قرض) ہو۔اس حوالے سے بڑی تعداد میں احادیث موجود ہیں،جو یہ واضح کرتی ہیں کہ ہمارے نبی پاک ﷺ کے دور میں بھی لوگ نہ صرف اپنے روزمرہ ضروریات بلکہ اپنی کاروباری ضروریات کے لیے بھی قرض لیتے تھے۔
اس حوالے سے چند احادیث درج ذیل ہیں:
اس سے واضح طور پر ثابت ہے کہ جس وقت ربا(سود) کے حوالے سے قرآنی آیا ت کا نزول ہوا اس وقت تجارتی قرضہ جات کا لین دین موجود تھا اور ربا(سود)،صرف روزمرہ ضروریات کے حوالے سے لیے جانے والے قرضہ جات کا ہی نہیں بلکہ تجارتی قرضہ جات کا بھی احاطہ کرتی ہے۔
اسلامی بینکاری کے کسی بھی لین دین میں کم ازکم چھ بنیادی اصول ہیں جن کو زیر غور لایا جاتا ہے۔یہ اصول، اسلامی بینکاری میں کئے جانے والے لین دین کو ربا / سود کی بنیاد پر کیے جانے والے لین دین کی مالی ٹرانزیکشن علیحد ہ کرتے ہیں۔
اسلامی بینکاری کا نظام وہ نظام ہے جو اسلام کی اصل روح، فلسفہ اور اقدار کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے،جن کی نگرانی اسلامی شرعی اصولوں کے تحت کی جاتی ہے۔عملی طورپر اسلامی بینکاری،مادی اثاثہ جات اور اصل سروسز کی بنیاد پر قرض کے لین دین میں دی جانے والی روایتی رقم کا متبادل ہے۔اسلامی بینکاری کے نظام کا ماڈل ایک ایسے کامیاب نظام کی جانب پیش قدمی ہے جو معاشی خوشحالی میں معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اسلامی شرعی اصولوں کے مطابق اسلامی بینکاری مندرجہ ذیل لین دین (ٹرانزیکشن) کے معاملات کی انجام دہی نہیں کرسکتی ہے:
بینک الحبیب۔ اسلامک بینکنگ سرمایہ کاری کے ان ٹولز کے ذریعے منافع حاصل کرتا ہے جو شرعی اصولوں کے عین مطابق ہوں۔شرعی اصول، اصل سرمائے پر اس کی کارکردگی کے لحاظ سے منافع سے منسلک کرتے ہیں۔شریعت کے دائرہ اختیارمیں کام کرتے ہوئے، ہمارے اسلامی بینکاری کے تمام تر امور خدشات (نفع و نقصان) یعنی رسک کی بنیاد پر انجا م دیئے جاتے ہیں۔جو مالیات (فنانس) کے مختلف طریقوں کے معاہدوں کو استعمال کرتے ہوئے کاروباری اور سرمایہ کاری کے کاموں کے ذریعے حاصل کیے جاتے ہیں۔
شریعت کے لغوی معنی طریقہ یا راستہ کے ہیں۔دین اسلام میں شریعت، قرآن پاک، پیغمبرآخرالزماں حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی احادیث(فرمان نبویﷺ) کے ذریعے رب تعالیٰ کی جانب سے دی جانے والی ہدایات وقوانین اور دین اسلام کے علماء کرام کی جانب سے اس کی قانونی تشریحات کا نام ہے۔شریعت اسلامی عقائد بشمول یقین و عمل کے تمام زاویوں کی عکاسی کرتی ہے۔اسلامی شریعت یا اسلام کا قانون قدرت مندرجہ ذیل چار ذرائع سے اخذ کیا جاتا ہے:
لین دین (ٹرانزیکشن) کی قانونی حیثیت حتمی نتیجے پر منحصر نہیں ہوتی ہے بلکہ وہ اس طریقہ کار اور انجام دی جانے والی سرگرمیوں اور اس کے تسلسل پر منحصر ہوتی ہے جو اسے اس حتمی شکل تک لے جاتے ہیں۔اگر لین دین (ٹرانزیکشن) اسلامی شریعت کے مطابق کیا گیا ہے تو وہ حلال ہے خواہ اس کا حتمی نتیجہ روایتی بینکاری کی پراڈکٹ سے حاصل ہونے والے نتیجے جیسا ہی کیوں نہ ہو۔
اس حوالے سے ایک مثال یہ ہے کہ ایک شخص جس کے پاس 100/- روپے ہیں اور وہ اس پر 10/- روپے منافع کمانا/ حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے پاس اس کے لیے مندرجہ ذیل دو انتخاب (آپشنز) ہیں:
دونوں صورتوں میں اس نے 10/- روپے کمائے /حاصل کئے، تاہم اس کا پہلا عمل حرام ہے کیوں کہ وہ رباکے زمرے میں آتا ہے اور دوسرا عمل حلال ہے کیوں کہ وہ خریدوفرخت کے زمرے میں آتا ہے۔
یہی بات اسلامی اور روایتی بینکاری پر بھی صادق آتی ہے۔اسی لیے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ کسی بھی مالی معاملے کے جائز یا نا جائز ہونے کا فیصلہ نتیجے کو دیکھ کر نہیں، بلکہ لین دین کے طریقے کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔بظاہر اسلامی بینک، روایتی بینکوں کے طرح نظر آتے ہیں تاہم اسلامی بینکوں کی جانب سے استعمال کیا جانے والے معاہدے اور پراڈکٹس کے خدو خال، روایتی بینکاری سے قطعی طور پر مختلف ہوتے ہیں۔قرآن پاک کی آیت 2:275 میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے واضح طور پر تجارت کی اجازت اور ربا کی ممانعت(ہرچند یہ کہ وہ ایک جیسے ہوسکتے ہیں) کے ذریعے تجارت اور ربا کے درمیان مماثلت کا جواب دیا ہے۔
بورڈ علماء کرام پر مشتمل ہوتا ہے جو شریعت سے متعلق بینک کے تمام امور پر غورکرتے ہوئے اس کا فیصلہ کرتا ہے اور اس کی نگرانی کرتا ہے۔
شرعی بورڈ کے تمام فیصلے، احکامات، فتوے بینک پر نافذ العمل ہوتے ہیں جبکہ شریعہ بورڈ شریعت کے حوالے کئے گئے اپنے تمام فیصلوں کا ذمہ دار اور جواب دہ ہے۔
بینک الحبیب۔ اسلامک بینکنگ ڈویژن کا شریعہ بورڈ مندرجہ ذیل شرعی علماء کرام پر مشتمل ہوتا ہے:
شریعہ بورڈ اپنے فرائض خود مختاری اور بامقصد انداز میں انجام دیتا ہے۔شریعہ بورڈ کے اراکین، کسی بھی ایسی صورتحال کے ادراک کے لیے بینک کے ساتھ اپنے تعلق کی تشخیص کا عمل مسلسل جاری رکھتے ہیں،جس میں ان کی غیر جانبداری کے حوالے سے کوئی بھی معاملہ اٹھ سکتا ہو حقیقی یا ممکنہ طور پرہو۔
بینک الحبیب، اسلامک فنانس کے تربیت یافتہ اور تجربہ کار افسران (جن کی تعیناتی شریعہ بورڈ کی تجویز سے کی جاتی ہے)کی سرپرستی میں ایک شریعہ کمپلائنس ڈپارٹمنٹ (SCD) کا حامل ہے۔ شریعہ بورڈ کی ہدایت پر ایس سی ڈی کوشریعہ بورڈ کی ہدایات کے مطابق مخصوص اور موزو ںعملہ فراہم کیاجاتا ہے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بہتر طور پر بروقت انجام دے سکے۔مزید برآں ایس سی ڈی شریعہ بورڈ کی مکمل راہنمائی اور سرپرستی میں کام کرتا ہے اور اس ڈپارٹمنٹ کا سرپرست شریعہ بورڈ کو رپورٹ کرتا ہے۔
ایس سی ڈی کی مندرجہ ذیل ذمہ داریاں ہیں:
بینک الحبیب۔ اسلامک بینکنگ ڈویژن اپنے صارفین کو اسلامی بینکاری اور فنانس کے مندرجہ ذیل طریقوں کی پیشکش کرتا ہے:
فنانسنگ پراڈکٹس وہ پراڈکٹس ہیں،جس کی پیشکش بینک کی جانب سے کی جاتی ہے اور اس میں بینک صارف پر رسک کی ذمہ داری لیتا ہے۔بینک کی جانب سے پیش کردہ لینڈنگ پراڈکٹس تین قسم کی ہیں:
اشیاء کی خرید و فروخت:
بینک نقد بنیاد پر اشیاء خریدتا ہے اور اسے صارف کو فرق کے ساتھ لاگت اور منافع کی بنیاد پر فروخت کردیتا ہے۔
خریداری اور لیز /اجارہ
بینک غیر منقولہ (فکسڈ) اثاثہ جات مارکیٹ یا صارف سے خریدتا ہے اور اسے ایک مخصوص مدت کے لیے صارف کو لیز یا اجارہ پر دے دیتا ہے۔
مشترکہ خریداری اور لیز/ اجارہ:
بینک اور صارف غیر منقولہ (فکسڈ) اثاثہ جات کو مشترکہ طور پر خریدتے ہیں اور پھر بینکاپنے ملکیتی حقوق مخصوص مدت کے لیے صارف کو لیز/ اجارہ پر دے دیتا ہے۔
مینوفیکچرنگ کے حوالے سے فنڈز:
بینک صارف کے کلائنٹ کے مصدقہ سیل آرڈر کے تحت مطلوبہ اشیاء کو تیار کروانے کے لیے صارف کو فنانسنگ فراہم کرتا ہے۔
شراکت داری:
بینک مخصوص مدت کے لیے کاروبار کے ایک مخصوص حصے کوچلانے کے لیے بطور شراکت دار فنڈز فراہم کرتا ہے۔اس پر نفع و نقصان کا حساب اسلامی اصولوں کے ماتحت طے شدہ طریقے کار کے مطابق کیا جاتا ہے۔
پاکستانی روپے (PKR) غیر ملکی کرنسی (FCY) کے تمام کرنٹ اکاؤنٹس قرض کے اسلامی اصول کی بنیاد پر چلائے جاتے ہیں۔منافع بخش سیونگ اکاؤنٹس اور ٹرم ڈپازٹ مضاربہ کے اصولوں کی بنیاد پر ہیں اور اسلامی شریعہ کے قوانین کے سختی سے پابند ہیں اوران کی منظوری BAHL-IBD اسلامک بینکنگ کا شریعہ بورڈ کرتا ہے۔
مرابحہ ایک فروختگی کا عمل ہے،جس کے ذریعے فروخت کنندہ (بینک) نرخ بتاتے وقت اس کی لاگت اور اس پر لیے جانے والے منافع کا واضح طور پر درج یا ظاہر کرتا ہے۔مزید برآں مرابحہ اسلامی فقہ کی ایک اصطلاح ہے اور یہ فروختگی کی ایک ایسی قسم کا حوالہ دیتی ہے جس کا درحقیتی فنانسنگ سے کوئی لینا دینا نہیں۔
اس کا بنیادی مقصد کسٹمر کی قلیل مدت (شارٹ ٹرم) کی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
مرابحہ کے انتظام وانصرام کے تحت، بینک الحبیب اسلامک بینکنگ ڈویژن کسٹمرز کو وقتاََ فوقتاََ مخصوص حد تک کاروباری استعمال کی غرض سے اشیاء/ اجناس (خام مال / تیار شدہ اشیاء وغیرہ) کی خرید کی اجازت دیتا ہے۔
مرابحہ فنانس کے حوالے سے اہدافی مارکیٹ کارپوریٹ / کمرشل/ ریٹیل اور ایس ایم ای سیکٹرز ہیں، جس کے ذریعے ان کی سرمایہ کی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے۔ان اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ بینک الحبیب اسلامک بینکنگ ڈویژن کے کریڈٹ کی اہلیت کے معیار پر پورا اتریں۔
فرق کرنے والے عوامل | مرابحہ | روایتی قرض |
---|---|---|
کنٹریکٹ | فروختگی کا ایک ایسا معاہدہ جس کے ذریعے بینک اثاثہ جات (اشیاء/ اجناس) کو کسٹمر کو فروخت کرتا ہے۔ | قرض کے حوالے سے کیا جانے والا معاہدہ،جس کے ذریعے بینک کسٹمر کو رقم بطور قرض دیتا ہے۔ |
باہمی تعلق | اس میں بینک اور کسٹمر کے درمیان فروخت کنندہ اور خریدار کا تعلق ہوتا ہے۔ | اس میں بینک اور کسٹمر کے درمیان قرض دینے والے اور قرض لینے والے کا تعلق ہوتا ہے۔ |
آمدن | مرابحہ پر ہونے والی آمدن فروخت یعنی منافع کا نتیجہ ہوتی ہے۔ | اس میں ہونے والی آمدن قرض پر ملنے والا سود (مارک اپ) ہوتا ہے۔ |
تاخیر سے ادائیگی | تاخیر سے ادائیگی کی صورت میں، کسٹمر خیرات/سماجی بہبود کے کام کے لیے ادائیگی کی ذمہ داری لیتا ہے۔ | قرض کی واپس ادائیگی تک سود (مارک اپ) بڑھتا رہتا ہے۔ |
استثناء اشیاء کی فروختگی کے حوالے سے کیا جانے والا ایک معاہدہ ہے، جس میں اشیاء کو کسٹمر کی صراحت کے مطابق تیار / تعمیر کیے جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔اس میں فروخت کنندہ (تیار کنندہ / مینوفیکچرر) تکمیل پر اشیاء کی ترسیل (ڈیلیوری) کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
اس کا بنیادی مقصد کام کرنے کے حوالے سے صارف کے سرمائے کی ضرورت کو فنانس کرنا ہے۔
بینک الحبیب۔ اسلامک بینکنگ ڈویژن، کارپوریٹ اور ایس ایم ای سیکٹر کو کام کرنے کے حوالے سے سرمایہ کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فنانس فراہم کرتا ہے،جس سے وہ مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کئے جانے والے اثاثہ جات/ اشیاء کو تیار/ تعمیر کرتا ہے۔
کارپوریٹ اور ایس ایم ای سیکٹر کے وہ تیارکنندگان (مینوفیکچرر) جو قرض کے حوالے سے بینک الحبیب کے کم از کم اہلیت کے معیار پر پورا اترتے ہوں۔
فرق کرنے والے عوامل | استثناء | روایتی قرض |
---|---|---|
کنٹریکٹ | فروختگی کا ایک ایسا معاہدہ جس کے ذریعے بینک اس اثاثہ جات /شے کو خریدتا ہے جسے کسٹمر کی جانب سے تیار کیا جانا ہو۔ | قرضہ جات کا ایسا معاہد ہ جس میں بینک کسٹمر کو رقم قرض کے طور پر دیتا ہے۔ |
تعلق | اس میں بینک اور کسٹمر کے درمیان فروخت کنندہ اور خریدار کا تعلق ہوتا ہے۔ | اس میں بینک اور کسٹمر کے درمیان قرض دینے والے اور قرض لینے والے کا تعلق ہوتا ہے۔ |
فنانسنگ | اس میں فنانسنگ کسٹمر کو استثناء کی قیمت کی ادائیگی کے ذریعے کی جاتی ہے۔ | اس میں فنانسنگ قرض کے اجراء کے ذریعے کی جاتی ہے۔ |
آمدن | استثناء پر ہونے والی آمدن فروخت یعنی منافع کا نتیجہ ہوتی ہے۔ | اس میں ہونے والی آمدن قرض پر ملنے والا سود (مارک اپ) ہوتا ہے۔ |
کسٹمر کی ذمہ داری | کسٹمر آئندہ کی باہمی طے شدہ تاریخ پر اثاثہ/اشیاء کی ترسیل (ڈیلیوری) کا ذمہ دار ہے۔ | کسٹمر آئندہ کی تاریخ پر قرض کی واپس ادائیگی کا ذمہ دار ہے۔ |
مصاوامہ ایک ایسی سیل ٹرانزیکشن ہے،جس کے ذریعے فروخت کنندہ (بینک)، قیمت یا منافع کا کوئی حوالہ دیئے بغیر نرخ درج کرتا ہے۔
اس کا مقصدکسٹمر سے انوینٹری کی خرید کے ذریعے کلائنٹ کو مینوفیکچرنگ / شپمنٹ کے بعد فنانسنگ کی ضروریات کو فراہم کرنا اور پھر کسٹمر کو ایجنٹ مقرر کرتے ہوئے اسی چیز کو فروخت کرنا ہے۔
مصاوامہ معاہدے کے تحت،بینک الحبیب۔ اسلامک بینکنگ ڈویژن کسٹمر کے ساتھ ایک مخصوص مدت تک اشیاء/ اجناس (تیار اشیاء) کی وقتاََ فوقتاََخرید کا معاہدہ کرتا ہے۔
مساوامہ فنانس کے حوالے سے اہدافی مارکیٹ کارپوریٹ / کمرشل/ ریٹیل اور ایس ایم ای سیکٹرز ہیں، جس کے ذریعے ان کی سرمایہ کی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے۔ان اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ بینک الحبیب۔ اسلامک بینکنگ ڈویژن کی کریڈٹ کی اہلیت کے معیار پر پورا اتریں۔
فرق کرنے والے عوامل | مساوامہ | روایتی قرض |
---|---|---|
کنٹریکٹ | فروختگی کا ایک ایسا معاہدہ جس میں بینک کسٹمر سے اشیاء خریدتا ہے | قرض کے حوالے سے کیا جانے والا معاہدہ،جس کے ذریعے بینک کسٹمر کو رقم بطور قرض دیتا ہے۔ |
باہمی تعلق | اس میں بینک اور کسٹمر کے درمیان خریدار اور فروخت کنندہ کا تعلق ہوتا ہے۔اس طرح پرنسپل اور ایجنٹ کا تعلق ہوتا ہے | اس میں بینک اور کسٹمر کے درمیان قرض دینے والے اور قرض دینے والے کا تعلق ہوتا ہے۔ |
آمدن | مساوامہ پر ہونے والی آمدن فروخت یعنی منافع کا نتیجہ ہوتی ہے۔ | اس میں ہونے والی آمدن قرض پر ملنے والا سود (مارک اپ) ہوتا ہے۔ |
فنانسنگ | اس میں فنانسنگ کسٹمر کو مساوامہ کے نرخ کی ادائیگی کے ذریعے کی جاتی ہے | فنانسنگ قرض کے اجراء کے ذریعے کی جاتی ہے۔ |
اجارہ اسلامی فقہ کی ایک اصطلاح ہے جس سے مراد "کسی کو کوئی شے کرایہ پر دینے " یا " خدمات حاصل کرنے "کے ہیں۔اجارہ کی وضاحت اس طرح بھی کی جاسکتی ہے کہ اس میں کسی شے یا اثاثے کے حق استعمال کو کسی دوسرے شخص کو باہم طے شدہ مدت اور طے شدہ کرایہ پر منتقل کیا جاتا ہے۔اس عمل میں وہ شے یا اثاثہ قابل قدر، شناخت شدہ اور پائیدار یا مستحکم ہواور ایسا نہ ہو جو خرچ کرنے سے ختم ہوجائے۔
اس کا مقصد طویل المدت کاروباری ضروریات جیسے پراجیکٹ فنانسنگ، BMR کے کام اور فلیٹ فنانسنگ کو پورا کرنا ہے۔
اجارہ کے حوالے سے اہدافی مارکیٹ وہ کارپوریٹ،کمرشل اور ایس ایم ای سیکٹرز ہیں جو BAHL-IBD کی کریڈٹ کی اہلیت کے معیار پر پورا اتریں۔
فرق کرنے والے عوامل | اجارہ | لیز |
---|---|---|
ملکیتی حقوق اورخدشات | اس میں اثاثہ بینک کی ملکیت ہوتا ہے اور ملکیتی حقوق سے متعلق تمام ترنقصان کے خدشات بھی بینک قبول کرتا ہے۔ | اس میں بینک اور کسٹمر کے مابین حقوق کی کوئی واضح حد بندی نہیں ہوتی۔ |
آغاز | اثاثے کی ترسیل (ڈیلیوری) کے بعد کرایہ کا آغاز ہوتا ہے۔ | اقساط عمومی طور پر اثاثہ کی ترسیل (ڈیلیوری) سے قبل شروع ہوجاتی ہیں۔ |
تاخیر سے ادائیگی | کرایہ کی تاخیر سے ادائیگی کی صورت میں، کسٹمر خیرات/سماجی بہبود کے کام کے لیے ادائیگی کی ذمہ داری لیتا ہے۔جو بینک کی آمدن کا حصہ نہیں بنتا ہے۔ | تاخیر سے ادائیگی کی صورت میں جرمانہ وصول کیا جاتا ہے اور اسے آمدن میں لیا جاتا ہے۔ |
اخراجات | بینک اثاثہ کو مالک ہوتا ہے لہٰذا آنے والے تمام اخراجات کو بینک برداشت کرتا ہے | اخراجات کو کسٹمر برداشت کرتا ہے۔ |
اس سہولت کے تحت بینک اور کسٹمر مشترکہ طور پر اثاثے کے مالک ہوتے ہیں،خواہ وہ مشترکہ ملکتی حقوق جائیداد یا کسی ایکوپمنٹ یا اثاثہ میں ہوں یا کسی مشترکہ تجارتی ادارے میں ہوں۔بینک کے ملکیتی حصص کو بعد ازاں یونٹس میں تقسیم کیا جاتا ہے،جسے کسٹمر وقتاََ فوقتاََ بینک سے خریدتا ہے اور فنانسنگ کرنے والے ادارے کے تمام یونٹس کو کسٹمر خرید لیتا ہے اور اس جائیدادیا تجارتی ادارے کا کلی طور پر مالک بن جاتا ہے۔
اس کا مقصد طویل المدت کاروباری ضروریات جیسے پراجیکٹ فنانسنگ، BMR کے کام اور فلیٹ فنانسنگ، کار فنانسنگ اور ہاؤس فنانسنگ کو پورا کرنا ہے۔
اجارہ کے حوالے سے اہدافی مارکیٹ وہ کارپوریٹ،کمرشل اور ایس ایم ای سیکٹرز ہیں جو بینک الحبیب کی کم سے کم کریڈٹ کی اہلیت کے معیار پر پورا اتریں۔
فرق کرنے والے عوامل | ڈیمینشنگ مشارکہ | روایتی قرض |
---|---|---|
کنٹریکٹ | یہ ایک شراکت داری کا معاہدہ ہے۔ | یہ ایک قرض کا معاہدہ ہے۔ |
آغاز | اثاثے کی ترسیل (ڈیلیوری) کے بعد کرایہ کا آغاز ہوتا ہے۔ | اقساط عمومی طور پر اثاثہ کی ترسیل (ڈیلیوری) سے قبل شروع ہوجاتی ہیں۔ |
ملکیتی حقوق اور خدشات | اثاثہ مشترکہ ملکیت ہوتا ہے اور اس میں نقصان کی ملکیتی حقوق کے تناسب کے مطابق حصہ داری کی جاتی ہے۔ | اثاثہ کسٹمر کی ملکیت ہوتا ہے اور اس کے نقصان کا بھی کسٹمر ہی برداشت کرتا ہے۔ |
تاخیر سے ادائیگی | بینک کے ملکیتی حقوق کو کرایہ پر دے کر آمدن حاصل کی جاتی ہے۔ | تاخیر سے ادائیگی کی صورت میں جرمانہ وصول کیا جاتا ہے اور اسے آمدن میں لیا جاتا ہے۔ |
آمدن | بینک کی ملکیت کرایہ پر لے کر آمدنی پیدا ہوتی ہے۔ | اس میں قرض پر سود (مار ک اپ) چارج کرکے آمدن حاصل کی جاتی ہے۔ |
واپس ادائیگی | کسٹمر کرایہ کی ادائیگی کرتا ہے اور یونٹس خریدتا ہے۔ | کسٹمر مارک اپ اور اصل رقم کی واپسی کو اقساط کی صورت میں ادا کرتا ہے۔ |
بینک الحبیب۔ اسلامک بینکنگ ڈویژن اپنی ڈپازٹ پراڈکٹس کو دو اقسام میں تقسیم کرتا ہے:
اس قسم کے اکاؤنٹس میں فنڈز کو قرض کے تصور کے تحت وصول/ قبول کیا جاتا ہے۔ان اکاؤنٹ سے رقم مطالبے پر نکالی جاسکتی ہے۔ان فنڈزکو BAHL-IBDکی جانب سے شرعی اصولوں کے مطابق فنانسنگ اور سرمایہ کاری کے کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس قسم کے فنڈز میں مندرجہ ذیل اکاؤنٹس کی پیشکش کی جاتی ہے۔
فرق کرنے والے عوامل | اسلامک غیر منافع بخش | روایتی غیر منافع بخش |
---|---|---|
استعمال | فنڈز کو صرف شرعی اصولوں کے مطابق فنانسنگ اور سرمایہ کاری کے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ | فنڈز کے استعمال پر شرعی بنیادوں پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جاتی ہے۔ |
مفت خدمات(سروسز) | بینکنگ کی کسی قسم کی مفت خدمات بالخصوص کرنٹ اکاؤنٹ پر، پیش نہیں کی سکتی ہیں۔ | مفت بینکنگ کی خدمات بالخصوص کرنٹ اکاؤنٹ پر پیش کی جاسکتی ہیں۔ |
اس قسم کے ڈپازٹس میں آنے والے فنڈ کو فنڈز کی سرمایہ کاری کے ذریعے منافع کی نیت سے لگایا جاتا ہے۔BAHL-IBD، مرابحہ کے انتظام وانصرام کے تحت منافع بخش ڈپازٹس کی پیشکش کرتا ہے۔اس کے تحت جمع کنندہ رب المال اور بینک مضارب کے طور پر کام کرتا ہے۔اس قسم کے ڈپازٹ میں آنے والے فنڈ ز، مضاربہ پول میں حصہ بنتے ہیں اور انہیں شرعی اصولوں کے مطابق فنانسنگ اور سرمایہ کاری کے کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس سے حاصل ہونے والے منافع کو بینک اور جمع کنندہ کے درمیان طے شدہ تناسب میں تقسیم کیا جاتا ہے۔نقصان کی صورت میں، رب المال یعنی جمع کنند ہ نقصان برداشت کرے گا،ہرچندیہ کہ وہ نقصان مضارب یعنی بینک کی کسی غفلت کے سبب نہ ہوا ہو۔
چیکنگ ڈپازٹس
نان چیکنگ ڈپازٹس
فرق کرنے والے عوامل | اسلامک غیر منافع بخش | روایتی غیر منافع بخش |
---|---|---|
کنٹریکٹ | فنڈز کو مضاربہ معاہدے کے تحت وصول / قبول کیا جاتا ہے۔ | یہ قرض کے حوالے سے کیا جانے والا معاہدہ ہے۔ |
باہمی تعلق | بینک اور کسٹمر کے درمیان باہمی تعلق بطور شراکت دار (پارٹنرز) ہوتا ہے۔ | اس میں قرض دینے والے اور قرض لینے والے کا تعلق ہوتا ہے۔ |
واپسی | منافع کی شرح مقررکردہ(فکسڈ) نہیں ہوتی ہے۔مضاربہ پول سے حاصل ہونے والا منافع، جمع کنندگان کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔ | اس میں شرح منافع مقرر کردہ اور ضمانت کے ساتھ ہوتی ہے اور بینک کو نقصان ہونے پر بھی جمع کنندہ منافع حاصل کرتا ہے۔ |
پابندیاں | فنڈز کو صرف شرعی اصولوں کے مطابق فنانسنگ اور سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ | اس میں فنڈز کے استعمال پر کسی قسم کی شرعی پابندی عائد نہیں ہوتی ہے۔ |